سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہ ہے کہ جب آپ جنازے کے ساتھ تشریف لے جاتے تو آپ سے نہ کلمہ طیبہ کا ورد سنا جاتا ، نہ قرآن مجید کی تلاوت اور نہ ہی کچھ اور ، ہمارے علم کے مطابق تو یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازہ کے ساتھ اجتماعی طور پر کلمہ طیبہ پڑھنے کا حکم نہیں دیا بلکہ آپ سے تو یہ مروی ہے لا تتبع الجنازۃ بصوت ولا نار جنازہ کے ساتھ آواز بلند ہو نہ جنازہ کے ساتھ آگ کو لے جایا جائے قیس بن عبادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں جو اکابر تابعین اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے اصحاب میں سے تھے کہ حضرات صحابہ کرام جنازے ، ذکر اور جنگ کے وقت آواز پست رکھنا مستحب سمجھتے تھے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جنازہ کے ساتھ اواز کو بلند کرنا خواہ وہ قرآت کی صورت میں ہو ذکر کی صورت میں ہو یا کسی اور صورت میں مستحب نہیں ہے ائمہ اربعہ کا بھی یہی مذہب ہے اور صحابہ و تابعین و سلف سے بھی یہی منقول ہے کسی نے اس مسئلہ میں مخالفت بھی نہیں کی آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ حدیث و آثار کا علم جاننے والوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ خیر القرون میں اس کا کوئی رواج نہ تھا۔ اس سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ بلند آواز سے جنازوں کے ساتھ کلمہ طیبہ یا کلمہ شہادت پڑھنا ایک قبیح بدعت ہے اسی طرح اس موقع پر لوگوں کا یہ کہنا کہ بلند آواز سے کلمہ شہادت پڑھو یا اللہ کا ذکر کرو یا قصیدہ بردہ وغیرہ پڑھو یہ سب بدعت ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
Leave Your Comments