نماز جنازہ مردوں اور عورتوں سب کے لیے ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے
من شهد الجنازه حتى يصلي فله قيراط، ومن شهد حتى تدفن كان له قيراطان قيل : وما القيراطان ؟ قال : مثل الجبلين العظيمين
ترجمہ : جس شخص نے جنازے میں شریک ہو کر نماز جنازہ پڑھی اسے ایک قراط ثواب ملتا ہے اور جو اس کے دفن تک موجود رہے اسے دو قراط ثواب ملتا ہے عرض کیا گیا دو قراط کتنے ہوتے ہیں آپ نے فرمایا دو بڑے پہاڑوں کے برابر۔
لیکن عورتوں کے لیے جنازہ کے ساتھ قبرستان میں جانا جائز نہیں ہے کیونکہ انہیں اس سے منع کر دیا گیا ہے جیسا کہ حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے
نهينا عن اتباع الجنائز ولم يعزم علينا
ترجمہ : ہمیں جنازوں کے ساتھ جانے سے منع کر دیا گیا اور اسے ہمارے لیے ضروری قرار نہیں دیا گیا۔
لیکن نماز جنازہ پڑھنے سے عورتوں کو منع نہیں کیا گیا خواہ نماز جنازہ مسجد میں ادا کی جا رہی ہو یا گھر میں یا جنازہ گاہ میں عورتیں مسجد نبوی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی اور آپﷺ کے بعد بھی نماز جنازہ پڑھتی رہی ہیں جنازہ کے ساتھ قبرستان تک جانے کی طرح زیارت قبور بھی صرف مردوں کے لیے مخصوص ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے اس ممانعت میں حکمت یہ ہے کہ جنازوں کے ساتھ قبرستان جانے اور زیارت قبور میں اس بات کا اندیشہ ہے کہ عورتوں کی وجہ سے مرد اور مردوں کی وجہ سے عورتیں فتنہ میں مبتلا ہوں گی نیز نبی ﷺ نے فرمایا
ما تركت بعدي فتنه اضر على الرجال من النساء
ترجمہ : میں نے اپنے بعد کوئی ایسا فتنہ نہیں چھوڑا جو مردوں کے لیے عورتوں سے بڑھ کر نقصان دہ ہو۔
ھذا ماعندی واللہ اعلم بالصواب
التقوى 2023 - كل الحقوق محفوظة
Leave Your Comments